ہر پھول تک رسائی ہے ،خوشبو بھی پاس ہے
لیکن ترے بغیر مرا دل اداس ہے
زنداں سے خوب نبھتی ہے اس واسطے بھی دوست
مدت سے ہم کو جسم کی صورت یہ راس ہے
اِس کو کیا بھرے گا کوئی شربتِ ملن
یہ دل ہے دوست کونسا کوئی گلاس ہے
بے حال دیکھ کر وہ مداوا نہ کر سکے
اس کا کیا کریں کہ وہ چہرہ شناس ہے
اب زندگی کے ہاتھ سے ہوتا ہے تار تار
یہ جو ہمارے جسم پہ سکھ کا لباس ہے

103