محبتوں میں زخم ، درد زندگی میں بھر گیا |
وہ خواب اک بنا رہا جو پلکوں میں ٹھہر گیا |
بدن کی اڑ گئی جو خاک دور ، دور تک مری |
نگل گئی زمیں مجھے ، غبار اک بکھر گیا |
لبوں سے گر نکل گئی دعا بھی بے اثر گئی |
میں دیکھ کے خضر کوئی کبھی رہ ہی سے ڈر گیا |
کہیں جو پڑھ لیا یہ چہرہ میرا یار نے کسی |
جھکی نگاہ پھیر لی ، میں بات سے مکر گیا |
گئے دنوں کی یاد میں لگے ہمیں ہیں غم کئی |
چراغ ہر بجھا دیا جو سانحہ گزر گیا |
سمندروں کی ریت پر ہی نیند مجھ کو آ گئی |
میں پور پور قبر میں یوں روز اک اتر گیا |
معلومات