تجھ سے کرنی ہے بات رستے میں |
چل گزاریں یہ رات رستے میں |
کیا کہا؟ اس امیر زادے کی |
لٹ گئی ہے بارات رستے میں |
ایک جگنو بھی ساتھ کر لیجے |
ہو بھی سکتی ہے رات رستے میں |
آج اس خوبرو نے آنا ہے |
ہم لگائیں گے گھات رستے میں |
تب سے تنہا سفر نہیں کرتے |
جب سے کھائی ہے مات رستے میں |
وقت کس سانحے پہ لے آیا |
آ گیا ہے فرات رستے میں |
درس دیتا رہا ثبات کا جو |
خود پھرے بے ثبات رستے میں |
تم نے مکتوب میں لکھا عابد |
تختیِ دل دوات رستے میں |
معلومات