شب میں گو شمع کہ جل جاتی ہے |
عمر ترقُب میں یوں ڈھل جاتی ہے |
خواہشیں پوری نہیں ہوتی سب |
اک نہ اک خاک میں مِل جاتی ہے |
ہو نہ مایوس اے بندہ پرور |
قِسمتیں پل میں بدل جاتی ہیں |
صرف اک غم سے پریشاں ہے تُو |
زندگی بھی یاں مسل جاتی ہے |
سوچتا ہے تُو فقط اپنی کیوں؟ |
ذہن سے کیوں ماں نکل جاتی ہے؟ |
اس روِش سے تجھے معلوم ہے کیا؟ |
گھر میں اِک بڑھیا دہل جاتی ہے |
عقل سے کام لیا کر کچھ تو |
جوش یہ زیست نگل جاتی ہے |
مختصر زندگی ہے خوش رہا کر |
بین سے کب بلا ٹل جاتی ہے؟ |
خُوب زیدؔی کہا پر لفظوں سے |
کب طبیعیت یہ بِہل جاتی ہے؟ |
معلومات