کسی نے دور سے ہم کو سدا دی تھی دغا کی تھی
مرا دل توڑ کر ہم کو سزا دی تھی دغا کی تھی
فقط دکھلا وے کی چاہت تھی مجھ کواب سمجھ آیا
لہو دے کر مجھے اپنا شفا دی تھی دغا کی تھی
مرے نغمات چھینے تھے مجھے بدنام کر کے جو
محبت کی نئی مجھ کو نوا دی تھی دغا کی تھی
تجھے بھی ترس آیا تھا مرے حالات پر شاید
جو تونےعشق کی مجھ کو دوا دی تھی دغا کی تھی
بہت مشکل ہے دنیا میں بنا مطلب جئے جانا
مجھے جینے کی جو تونے دعا دی تھی دغا کی تھی
میں کیسے بھول سکتا ہوں جو کچھ کر کے گیا ہے تُو
نہ جینے کی مجھے کوئی وجہ دی تھی دغاکی تھی
مرا دم گھٹنے تک باقی رہیں گے غم سبھی ہمراہ
یہ تیرے قُرب نے ہم کو عطا دی تھی دغا کی تھی
تباہی کی طرف تُونے میاؔں کو خود دھکیلا تھا
یہ منزل پہلے ہی تُونے دکھا دی تھی دغا کی تھی
میاؔں حمزہ

127