جو لوگ تھے اَسرار منافق نکلے
ہم پر جو تھے نِثار منافق نکلے
بربادی قبیلے کی ہونی تھی ضرور
کچھ اپنے ہی سردار منافق نکلے
ہر وقت نکلتا ہے میرا ہی قصور
اس ملک کے اخبار منافق نکلے
آتی ہے مجھ کو ہنسی خود پر حسانؔ
سارے ہی مرے یار منافق نکلے

0
37