منادی آسماں پر ہے کہ شاہِ مرسلیں آئے
بلایا اُن کو مولا نے حسیں عرشِ بریں آئے
لگا مازاغ کا سرمہ انہیں قصرِ دنیٰ میں ہے
حریمِ ناز میں دلبر لئے سوزِ یقیں آئے
کھڑے قوسین میں جانم یہاں اوجِ فلک پر ہیں
جہاں آئے نبی آقا وہاں دیگر نہیں آئے
ملی سوغات جو اُن کو نمازیں اس میں تحفہ ہیں
لئے یہ فیضِ سلطانی نبی صادق امیں آئے
سرِ عرشِ معلیٰ پر خدا کے دلربا دیکھو
بتائی جو جگہ رب نے سخی آقا وہیں آئے
وہاں دیکھا جو نطروں نے جو دیکھا ناز سے دیکھا
بلائے کبریا اُن کو چلے نورِ مبیں آئے
خدا کے راز دانوں میں نبی قلبِ جہاں ٹھہرے
سجی محمود ہستی جب سخی خندہ جبیں آئے

0
4