وہی دعویٰ محبت کا سرِ بازار کرتے ہیں |
نظر جن پر مدینے سے سخی سرکار کرتے ہیں |
سدا ان کی بنے بگڑی رہیں وہ راہ سیدھی پر |
نگہ اِن پر شہے والا ہزاروں بار کرتے ہیں |
ملے مے ان کو بطحا سے پئیں کوثر وہ میداں میں |
نبی بیڑا غلاموں کا بھنور سے پار کرتے ہیں |
عطا ان کی ہے بے پایاں جو لائیں ابر رحمت کے |
کرم عاصی پہ ہر جا دل وہی مختار کرتے ہیں |
شہے بطحا عنایت ہو غلاموں کا تقاضہ ہے |
کبھی سپنوں میں آ جائیں حزیں اسرار کرتے ہیں |
ہوئے بدنام ہم یارو زیاں کاری بنی طینت |
گناہوں کا بھرے دل سے حزیں اقرار کرتے ہیں |
درِ جاناں سے سب مانگو ہو دریا موج میں اُن کا |
دلِ خستہ شہے مرسل گل و گلزار کرتے ہیں |
گدا محمود تیرا ہے کریمی کرم فرمائیں |
سفارش اس حزیں کی ہم سخی دربار کرتے ہیں |
معلومات