ہوا دل جو عشق میں مبتلا، وہی دل کہ سب سے کَھرا ہوا |
نہیں عشق دل میں اگر بسا، تو وہ دل ہے سب سے گِرا ہوا |
رہے دل میں یار کی عاشقی، تو علاوہ اس کے نہ ہو کوئی |
وہی دل کہ جس نے وفا نہ کی، ہے مصیبتوں میں گِھرا ہوا |
میں مصیبتوں سے بَری ہوا، میں خصومتوں سے بَری ہوا |
میں تجھے ملا، تو مجھے ملا، میں تیرا ہوا، تو میرا ہوا |
تجھے دل میں جب سے ہوں پا لیا، میں نے خود کو خود ہی مِٹا لیا |
مجھے تو نے اپنا بنا لیا، میں ورا سے خیرِ ورا ہوا |
یوں جدائی سے تھا ڈرا ہوا، اُسے سمجھے سب ہے مرا ہوا |
ذکیؔ خود سے وہ ہے پِھرا ہوا، اُسے عشق جب کہ ذرا ہوا |
معلومات