ہوا دل جو عشق میں مبتلا، وہی دل کہ سب سے کَھرا ہوا
نہیں عشق دل میں اگر بسا، تو وہ دل ہے سب سے گِرا ہوا
رہے دل میں یار کی عاشقی، تو علاوہ اس کے نہ ہو کوئی
وہی دل کہ جس نے وفا نہ کی، ہے مصیبتوں میں گِھرا ہوا
میں مصیبتوں سے بَری ہوا، میں خصومتوں سے بَری ہوا
میں تجھے ملا، تو مجھے ملا، میں تیرا ہوا، تو میرا ہوا
تجھے دل میں جب سے ہوں پا لیا، میں نے خود کو خود ہی مِٹا لیا
مجھے تو نے اپنا بنا لیا، میں ورا سے خیرِ ورا ہوا
یوں جدائی سے تھا ڈرا ہوا، اُسے سمجھے سب ہے مرا ہوا
ذکیؔ خود سے وہ ہے پِھرا ہوا، اُسے عشق جب کہ ذرا ہوا

0
61