مزاج اپنا بھی کچھ یوں ہوا ہے گرم اے دل
لگادوں آگ خم و مے کو پھونک دوں محفل
گلہ گزار ہوں میں ساقیانِ مشرق سے
ہوئے جو خانہ خرابی میں میری یہ شامل
ہزار روبہ سرشتوں کو ایک کافی ہے
ملے جو کوئی انہیں شیر وصف پیکرِ گل
علاجِ رندِ بلا نوش کچھ نہیں ساقی
سواۓ اس کے کہ خنجر بدست ہو بسمل
پلا کے بادۂ گُلرنگ عینِ محفل میں
کرے انہیں کوئی مے خانۂ لَہَب واصل
رگوں میں آتش و انگار سا نظارہ ہے
مبادا ! گردشِ پیہم سے جل نہ جائے یہ دل
ہوئی ہے موج ، بلا خیز ، بحرِ ہستی میں
مجھے یہ ڈر ہے کہ ڈوبے نہ جائے یہ ساحل
ملا ہے حکم مجھے مصلحت پسندوں کا
وگرنہ شاہیٔ دوراں کو ضبط ہے مشکل

6