روٹھنا چاہو تو بے شک روٹھ جاؤ شوق سے
مجھ کو بھی پرواہ نہیں ہے آزماؤ شوق سے
اس سے بڑھ کر اور کس کو نام دوں صبرِ جمیل
سب رقیبوں کو سرِ محفل بلاؤ شوق سے
رات کے دامن میں جسموں کی نمائش کی وجہ
پیٹ کی مجبوریاں ہیں گھر چلاؤ شوق سے
اہلِ دانش کو نظر آتا نہیں اپنے سوا
اپنی عقل و فہم کے ڈنکے بجاؤ شوق سے
تیرنا آتا نہیں اور دل لگی طوفان سے
ناخدا سے پوچھنا کیا ڈوب جاؤ شوق سے
3

0
177