مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن
کیا سوچ نئی باب نیا حال نیا ہے
کس کس کو کہیں طور بدل سال نیا ہے
بگڑی ہے ابھی بات بہت فکر انس کی
کیسے اسے لوٹائیں گے ہر جال نیا ہے
مرزاخان اَرْشَدؔ شمس آبادی

0
25