رہی تنگئی دلِ بے خبر کوئی زور اس پہ نہ کچھ اثر
کہاں عادتوں میں بہک گیا کہاں راستوں میں بھٹک گیا
کبھی شوق شوق کی بات تھی ترے آستاں کے قریب تھا
ابھی خار خار سی رنجشیں تجھے بے سبب میں کھٹک گیا

0
43