| کچھ تلخیِ فراق کا سامان ڈھونڈیے |
| میں کھو گیا ہوں تجھ میں مری جان ڈھونڈیے |
| تم نے کہا تھا ساتھ نبھائیں گے عمر بھر |
| بھولا ہوا ہے تم کو جو پیمان ڈھونڈیے |
| سارے جہاں میں دل کو دلاسا نہ مل سکا |
| اب خاکِ کوئے یار میں درمان ڈھونڈیے |
| اس دورِ نا رسائی میں ملنا نہیں تمہیں |
| پتھر کے بت کدوں میں نہ انسان ڈھونڈیے |
| سب ناچتے ہیں لوگ جو ڈھولک کی تال پر |
| کس میں بچا ہے کتنا اب ایمان ڈھونڈیے |
| رستے بہت ہیں کوچہِ محبوب کے مگر |
| تم ایسا کیجئے کوئی آسان ڈھونڈیے |
| جو عشق تھا وہ اب فقط افسانہ بن گیا |
| اب قصہِ جاں میں کوئی امکان ڈھونڈیے |
| اس کارِ دل لگی کا تو انجام ہے یہی |
| جو نفع ڈھونڈتے ہو تو نقصان ڈھونڈیے |
| مشکل نہیں ہے تم کو جو مل جائے گر کہیں |
| میرے ہی قتل کا کوئی فرمان ڈھونڈیے |
| سینے میں دفن ہیں جو مرے پاس تک نہیں |
| آنکھوں کے آئینے میں وہ ارمان ڈھونڈیے |
| ہر شخص اجنبی سا ہے ساغر مرے حضور |
| اس شہرِ بے وفا میں تو پہچان ڈھونڈیے |
معلومات