کچھ تلخیِ فراق کا سامان ڈھونڈیے
میں کھو گیا ہوں تجھ میں مری جان ڈھونڈیے
شاید تمہیں دکھائی دے میرا بھی نام پھر
بھولا ہوا ہے تجھ کو جو پیمان ڈھونڈیے
اس دورِ نا رسائی میں ملنا نہیں تمہیں
پتھر کے بت کدوں میں نہ انسان ڈھونڈیے
سب ناچتے ہیں لوگ جو ڈھولک کی تال پر
کس میں بچا ہے کتنا اب ایمان ڈھونڈیے
رستے بہت ہیں کوچہِ محبوب کے مگر
تم ایسا کیجئے کوئی آسان ڈھونڈیے
اس کارِ دل لگی کا تو انجام ہے یہی
جو نفع ڈھونڈتے ہو تو نقصان ڈھونڈیے
مشکل نہیں ہے تم کو جو مل جائے گر کہیں
میرے ہی قتل کا کوئی فرمان ڈھونڈیے

0
12