پڑھ کر میکالے فرنگی کے پرانےا افکار میں |
مقید ہوں آج بھی سوچوں کے حصار میں |
جل رہا ہے تن بدن احساس کی آگ میں |
لگا گیا وہ مردود تعلیم کو کس “بھاگ” میں |
محکوموں کو بس ذہنی غلام بنایا جاۓ |
بھُلا دو سب انگریزی نظام پڑھایا جاۓ |
چھین لو میراث ان سے اپنے اجداد کی |
انہیں سبق احساسِ کمتری کا پڑھایا جاۓ |
ڈال دو ان کی گردنوں میں طوق غلامی کا |
فرق پیدا کر دو ان میں خاص و عامی کا |
ہاتھی و ماھوت کا قصہ ان کو سمجھ نہ آۓ |
وہ خود ہی چل کر آپ کھونٹے پہ آ جاۓ |
الغرض ذہنی غلاموں کو آذادی کی قدر کیا |
ہاتھی بھی جنگل میں ڈر ڈر کے پھرتا رہا |
مٹھی بھر شکر یہ باتیں کہاں عام ہوتی ہیں |
غلام ذہنوں کی نسلیں بھی غلام ہوتی ہیں |
معلومات