مزاحیہ غزل
خدا ہی جانے یہ کیا پک رہا ہے کھچڑی کے پیچھے
پڑا ہوا ہے میرا بکرا تیری بکری کے پیچھے
گلی میں چھوڑ رکھے تھے کسی نے کتے بھی یارو
مجھے وہ دیکھ کے ہی چھپ گئے تھے لکڑی کے پیچھے
نہ میرا نام تک پوچھا نہ میری زات ہی پوچھی
عجب نہیں کہ تم آئی ہو کھٹی املی کے پیچھے
صدا جب آئی مسجد میں کہ کوئی لے گیا ہے چپل
نماز چھوڑ کے وہ سارے بھاگے چرسی کے پیچھے
کہاں کہاں نہیں مارا سحر بتائیں کیا کیا کچھ
ہزار لوگ تھے وہ گویا ایک لڑکی کے پیچھے
زاہد سحر

0
45