در بدر ہونا کسے کہتے ہیں اندازا ہوا
بند جب ہم پر ہمارے دل کا دروازہ ہوا
سوئے محفل اٹھ رہی ہے کیوں یہ دیوانی نظر
ان کو آخر کس کو ٹھکرانے کا پچھتاوہ ہوا
برچھیوں بھالوں کے گھاؤ بھر ہی جاتے ہیں مگر
زخم کب لفظوں کے تیروں کا لگا اچھا ہوا
جانے کس آسیب کا سایہ ہے میرے شہر پر
کیوں نظر آ تا ہے ہر پیر و جواں سہما ہوا
اس میں اب کوئی وضاحت کی ضرورت ہی نہیں
مختصر یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہوا اچھا ہوا
کیا دھواں کیا شمعِ محفل کیا پتنگے کیا حبیب
جو بھی تیری بزم سے نکلا وہی رسوا ہوا

0
44