شرمائیں جو جنت کو یہاں ایسے نظارے ہیں
جس شہرِ مدینہ میں دلدار ہمارے ہیں
آتے ہیں یہاں احقر سلطان گدا بن کر
برہانِ خدا اس جا مولا کے جو پیارے ہیں
اس منبعِ رحمت کے قلزم ہیں نبی میرے
گھبرائیں نہ اب عاصی ہمیں ان کے سہارے ہیں
آقا ہیں سخی پیارے ہم پیتے ہیں جام اُن سے
توحید کے یہ ساقی دو جگ میں نیارے ہیں
مولا نے کہاں پیدا کیا میرے نبی جیسا
وہ اوپر سدرہ سے نیچے دہر میں سارے ہیں
امت کے لئے گریہ سرکار سے ہے شب میں
کچھ خاص پیام اُن پر قدرت نے اتارے ہیں
محمود نہ گھبرا تو آقا ہیں نبی تیرے
کرتے ہیں ثنا جن کی جو عرش کے تارے ہیں

6