مہکی مہکی سی ہے آج ساری فضا
لگتا ہے کھل گئے گیسوئے مصطفی
ابرِ رحمت ہے ہم پہ برسنے لگا
آج ہے آ رہا وہ دُلھا عرش کا
والضحی چہرا، والیل گیسو ترے
واہ! کتنا پیارا ہے نقشہ ترا
نوری نوری سا ہے آج سارا سماں
سیر کو نکلا ہے وہ حبیبِ خدا
اے صبا چوم کر نعلِ پاکِ شہا
کہنا بیٹھا تری آس پہ اک گدا
کرتا ہے یاد تیری میں آہ و فُغاں
پڑھتا ہے مصطفی کی وہ نعتیں سدا
ہجر تیرے میں ایسا ہوا حالِ دل
درد سے تڑپے ہے جیسے شہ رگ کٹا
ہجر تیرے میں انگاروں پہ دل جلا
وصل سے ان فگاروں کی دے تو شفا
اُمِّ مَعْبَد نے دیکھا جو جلوہ ترا
سوہنا سوہنا نام بس ہے جپا
جلوہ "مہرِ علی" کو دکھایا تھا جو
جلوہ عاجز کو بھی وہ کرو تم عطا
برسے گا ہم پہ ابرِ کرم بالیقیں
عاصیوں کو فتَرضیٰ کا ہے آسرا

0
7