عرشیوں نے کہا مصطفےٰ آ گئے
فرشیوں کے لیے پیشوا آ گئے
شاد ہے زندگی مٹ گئے رنج و غم
جب سنا میرے خیر الوریٰ آ گئے
چاند کی چاندنی بوسہ زن ہو گئی
جو زمیں پر وہ صلِ علی آ گئے
ذکر ہونے لگا ہر طرف جھوم کر
بینواؤں کے دیکھو نوا آ گئے
ہر طرف روشنی روشنی چھا گئی
شۂ کونین شمس الضحیٰ آ گئے
ختم جن پر نبوت ہوئی محترم
سب رسولوں کے وہ مُقتَضا آ گئے
منہ کے بل گر پڑے بتکدوں میں صنم
جیسے ہی وہ حبیبِ خدا آ گئے
نارِ دوزخ کو ٹھنڈا کرایا گیا
جب نبی محترم مُجتَبیٰ آ گئے
تیرے خامہ کی ارشد مٹی تشنگی
جب تخیل میں ہیں مُصْطفیٰ آ گئے
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
76