شعلہِ دل کی بھڑکدار ادا جانتی ہے
کس کے گھر آگ لگانا ہے، ہوا، جانتی ہے
پس گئی برگِ وفا سنگِ ملامت سے تو کیا
رنگِ گل کا پتہ پامال حنا جانتی ہے
کتنا معصوم ہے محبوب مرا اے یارو
روٹھ جانے کو مرے، میری انا جانتی ہے
اڑ گیا رنگ سفیدی بھی ہے گہرانے لگی
ماں مگر اب بھی مجھے پھول نیا جانتی ہے
رہتے ہیں خوف زدہ، حادثے ،اک پھونک سے ہی
ماں مری کوئی تو محفوظ دعا جانتی ہے
کرتی رہتی ہے سہیلی سے مری ہی باتیں
اے مری جان بتا میرا پتہ جانتی ہے
کس لیے شور مچاتے ہیں مرے چارہ گر
میری تنہائی مرے دل کی دوا جانتی ہے

0
10