سلیقہ اب نہیں مجھ میں سوالوں کا جوابوں کا
گزر جانا گلی سے بھی ضروری ہے خرابوں کا
کتابیں تو ابھی بھی کچھ ادھوری ہیں زمانوں سے
زمانہ ہی نہیں چلتا کبھی میرے نصابوں کا
ذرا پت جھڑ اترنے کی پڑی ہے رت بکھرنے دو
بہت جلدی ابھی موسم چلے گا پھر گلابوں کا
سحر تک تو پلا دو اب نگاہوں سے محبت کو
نہیں ہوتا نشہ اب تو قسم سے کچھ شرابوں کا
گزارا ہے بہت چنچل جوانی کا زمانہ بھی
جگر کی اب رگوں میں وہ لہو دیکھو شبابوں کا
خرم جواد

0
30