قصۂِ دل کو ملامت سے شغف ہے کہ نہیں
ایسی تھُو تھُو کوئی تمثیلِ صدف ہے کہ نہیں
عہدو و پیماں تو بجا صورتِ عجلت میں مگر
دل کو یہ وہم، اسے نسبتِ صف ہے کہ نہیں
ایک بہکاوے میں آیا ہوا بیچارہ، میں!
سوچتا ہوں کہ کوئی میری طرف ہے کہ نہیں
جو تجسس نہ رہا، لفظ وفا بے معنی
آج ہمدرد مرا تیغ بکف ہے کہ نہیں
بارہا عقل نے تحقیقِ تمنا کی تھی
دیکھیے زیبؔ یہ دل خاک میں لف ہے کہ نہیں

0
436