یہ ہی خوش فہمی تمہاری، تمہیں لے ڈوبے گی
جو سمجھتے ہو شبِ غم ہمیں لے ڈوبے گی
دشمنوں کی کیا ضرورت، یہ جو قسمت ہے نا
ہم کے جتنی بھی اڑانیں بھریں، لے ڈوبے گی
وہ جفاؤں کے سہارے ہمیں ٹھکراتے ہیں
ایک دن ان کی یہ غلطی انہیں لے ڈوبے گی
اپنے اشکوں کا بتاتا ہی نہیں میں اس کو
ورنہ لہروں کی زباں بات میں لے ڈوبے گی
اس کی آنکھوں میں نہ دیکھیں گے دوبارہ ثاقبؔ
اس کی آنکھوں کی چمک پھر ہمیں لے ڈوبے گی

101