میں کہ خود پر نہ پھر رہا قادر |
جرم آنکھوں سے جب ہوا صادر |
کچھ تو جادو ہے اس کی آنکھوں میں |
مجھ کو مسحور کر گیا ساحر |
اک نظر ہی کی یہ کرامت تھی |
آنکھ فاسق ہے دل ہوا فاجر |
کچھ تو انکار وصل سے میرے |
کچھ تو بیزار ہجر سے شاطر |
وہ جو منکر ہے کلمۂ الفت کا |
کیا برا ہے جو کہدیا کافر |
گرچہ ناکام ہی تھا عشق اپنا |
عشق ہم نے بھی کرلیا آخر |
کتنی رسوائی ہے محبت میں |
دل سبھنلتے ہی یہ ہوا ظاہر |
وہ جو حسرت سے دیکھے جاتے تھے |
اب کہ جانا ہے دل کے ہیں تاجر |
عشق ان کو نہیں ہوا مجھ سے |
زندگی جن کے گرد تھی دائر |
وہ بھی خاطر میں اب نہیں لاتا |
میں بھی آتا نہ اب اس کی خاطر |
میں وہ موتی ہوں بحرِ الفت کا |
جس کو غواص کہتے ہیں نادر |
یاد آۓ گا آپ کو شاہیؔ |
جب بھی گاۓ گا یہ غزل شاعر |
معلومات