جس جوگی کی گہری آنکھیں ہر ناگن پر بھاری ہیں |
اس جوگی کی کٹیا میں بھی یادوں نے پھنکارا ہے |
آ بتلاؤں اس گاؤں کی سب سے شوخ قتالہ کا |
اس کے ہونٹوں پر لالی ہے، سانسوں میں اکتارا ہے |
یہ جس کو ہم شب کہتے ہیں، اُن زلفوں کی اترن ہے |
یہ جس کو ہم دن کہتے ہیں، مکھڑے کا لشکارا ہے |
مرشد جی تعبیر بتائیں، اک جوبن کو دیکھا یوں |
اس کے سیدھے ہاتھ میں امرت، الٹے میں مسکارا ہے |
پہلے بارش نے اک آنچل سے کچھ رنگ چرائے ہیں |
پھر سورج کی نگرانی میں امبر پر پچکارا ہے |
ہم پھولوں کے اس ووٹنگ کو یک طرفہ کہہ سکتے ہیں |
جس جس سے بھی ہم پوچھیں تو وہ بولتا ہے تمہارا ہے |
اُن بندوں کی پرسش تو اے قادر ہم بھی دیکھیں گے |
جن بندوں نے کچھ بندوں کو روٹی سے دھتکارا ہے |
معلومات