| احباب کی نذر |
| محسوس درد ِ دل تو ہوا بے کراں نہ تھا |
| تکلیف تھی ضرور مگر نیم جاں نہ تھا |
| محظوظ لوگ ہو نہ سکے وعظ سے ترے |
| تقریر میں تری ذرا زورِ بیاں نہ تھا |
| موضوع گفتگو بنی تھی ذات جب تری |
| اُس وقت یار اُن کے میں تو درمیاں نہ تھا |
| اب راز راز ہی نہ رہا افشا ہو گیا |
| اس شہر میں کوئی مِرا جو راز داں نہ تھا |
| مُجھ کو خیال تھا تری عزت کا اس لئے |
| خاموش میں تھا محض کوئی بے زباں نہ تھا |
| مصروف بے پناہ ملاقات جو نہ کی |
| لیکن نواز تُجھ سے کبھی بد گُماں نہ تھا |
| نواز اصطفےٰ |
معلومات