نامِ احمد میں آشتی ہے
دور کرتا یہ تیرگی ہے
فیضِ سلطاں ہے راحتِ جاں
خیر دیتا جو دائمی ہے
بدر! اوجِ کمال پر یہ
دان جس کا یہ روشنی ہے
نقشِ پا مصطفیٰ میں ہمدم
معتبر فعلِ بندگی ہے
حرضِ جاں حبیبِ رب ہیں
جن کو مولا سے عاشقی ہے
انبیا میں کریم سرور
جن سے ہستی میں مخلصی ہے
یہ عیاں ہے دہر پہ محمود
جانِ جاناں سے زندگی ہے

0
4