اس کو جزو کتاب کر کے بھی
کچھ ملا نہ ثواب کر کے بھی
مطمئن وہ نہیں ہوئے میری
زندگی کو خراب کر کے بھی
پھر بھی چاہا نہیں گیا خود کو
جب کہ دیکھا نقاب کر کے بھی
ہم نے دیکھا وہی مزہ آیا
تیری صورت کو خواب کر کے بھی
روز محشر نہ میرا نامہ کھول
کیا ملے گا حساب کر کے بھی

0
9