دروازہ اس کا تھوڑا سا وا چاہئے مجھے |
چوکھٹ پہ رکھ دوں سر وہ جگہ چاہئے مجھے |
امّید لے کے آ گیا ہوں اس کے در پہ جب |
ہو جو قبول اب وہ دعا چاہئے مجھے |
اس کے بغیر جینے کا ہے سوچنا محال |
اب زندگی نہ اس کے سوا چاہئے مجھے |
بیمارِ دل کو آسرا جو چارہ گر کا ہے |
اب جلد دردِ دل کی دوا چاہئے مجھے |
وہ چارہ گر بنا ہے کرائے علاج کون |
کہتا ہے کون اس سے شفا چاہئے مجھے |
عادت سی پڑ گئی ہے سُنے وہ مری سدا |
اپنی طرف بلائے صدا چاہئے مجھے |
مانا کہ مجھ سے جرم ہوئے ہوں گے بار بار |
کہتا نہیں ہوں اس کی سزا چاہئے مجھے |
طارق وہی تو ہے دلِ ویراں کا گلستاں |
خوشبو ہو جس میں اس کی فضا چاہئے مجھے |
معلومات