کچھ نہیں ہوتا ہے تو ہوتا ہے کیا
آئنے سے پوچھ لو ہوتا ہے کیا
کیوں پڑھاتے ہو ریاضی کا سبق
عشق میں بھی ایک دو ہوتا ہے کیا !
کچھ نہیں ہے ہونے والا کچھ نہ کچھ
جو ہوا ّ جانے بھی دو ّ ہوتا ہے کیا
ہم بھی اہلِ شور و افغاں تھے کبھی
آپ بھی خاموش، سو، ہوتا ہے کیا
پھینک دو خود کو کسی دہلیز پر
جھاڑ لو دامن چلو ہوتا ہے کیا
غم کا بوجھل آسماں سر پر اتار
عمر بھر یہ بوجھ ڈھو ہوتا ہے کیا
لوگ دریا سے نہا کر آگئے
تو بھی اپنے ہاتھ دھو ہوتا ہے کیا
خاک ہو جا دشتِ امکاں میں بھلا
ڈوب کر شیدؔآ مرو ہوتا ہے
علی شیدؔا

0
60