دامن یوں اپنا مجھ سے چھڑانے کا شکریہ
نظروں میں سب کی مجھ کو گرانے کا شکریہ
میں کیسے جی رہا ہوں یہ آ کر کبھی تُو دیکھ
غم کے حوالے کر کے او جانے کا شکریہ
آزادی ءِ قلم ہے نہ آزادی ءِ زُباں
سوچوں پہ میری پہرہ لگانے کا شکریہ
پھولوں پہ چل کے ملتی نہ منزل کبھی مجھے
راہوں میں میری کانٹے بچھانے کا شکریہ
شائم کو تیرے آ رہا ، جینے کا اب مزہ
جی بھر کے جی جلانے ستانے کا شکریہ

234