| آنکھ میں یار کی کہاں ہوں میں |
| اک چبھن آنکھ کی دھواں ہوں میں |
| خار راہوں میں ہیں بچھے جس کے |
| ایسی منزل کا کارواں ہوں میں |
| میرے چہرے پہ ہے تھکن جگ کی |
| ہر طرف گونجتی فغاں ہوں میں |
| پتیاں بکھری ہیں گلابوں کی |
| ٹوٹی شاخوں کا گلستاں ہوں میں |
| سرد سی راکھ ہوں میں دیپک کی |
| نظروں میں سب کی رائیگاں ہوں میں |
| دکھ ابھرتا ہے جس کے لفظوں سے |
| بزم کا ایسا نوحہ خواں ہوں میں |
| حد بھی شاہد نہیں میں الفت کی |
| دشت کی ریت کا نشاں ہوں میں |
معلومات