چلو دردِ دل کا بھی حَل ڈھونڈتے ہیں
کوئی اس کا نعم البدل ڈھونڈتے ہیں
انھیں کوئی ان کا گریباں دکھائے
یہ جو لوگ مجھ میں خَلل ڈھونڈتے ہیں
یہ دِکھتا نہیں ان کو قَلّاش ہوں میں
وہ کیوں میرے دل میں محل ڈھونڈتے ہیں
مری یاد جب بھی ستاتی ہیں ان کو
تو گوگل پہ میری غزل ڈھونڈتے ہیں
اسامہ وہ کب کا گیا چھوڑ ہم کو
جسے شہر میں آج کل ڈھونڈتے ہیں

101