بیٹھ کر پاس مری جان مجھے کہتی ہے
تری پرچھائی سدا پاس مجھے دکھتی ہے
سر کو کاندھے پہ لگا کے میں اسے کہتا ہوں
تیری یادوں کی خلش روز مجھے چبھتی ہے
بیٹھ کر پاس مری جان مجھے کہتی ہے
ترے ہونٹوں کی تپش دل میں مرے رہتی ہے
سر کو کاندھے پہ لگاکے میں اسے کہتا ہوں
تجھ کو پانے کی طلب دل میں مرے بڑھتی ہے
بیٹھ کر پاس مری جان مجھے کہتی ہے
میری سانسوں میں مہک یار تری بستی ہے
سر کو کاندھے پہ لگا کے میں اسے کہتا ہوں
میرے ہاتھوں میں تری باس عجب لپٹی ہے
بیٹھ کر پاس مری جان مجھے کہتی ہے
سانپ بنتی ہے تری دوری مجھے ڈستی ہے
سر کو کاندھے پہ لگا کے میں اسے کہتا ہوں
مجھ کو بھی رات ترا نام لے کے بجھتی ہے

0
64