کوئی جا کہ بولے میرے ماہ لقا سے
کرے عرض جا کے مرے با وفا سے
کہ جینے کی اب اور جینے کی چاہت نہیں ہے
وہ صورت دکھائیں
وہ دُکھ میرا سمجھیں, میرا درد جانیں
وہ بس لوٹ آئیں
اے دلبر کی نگری میں جاتے مسافر
اے قسمت کی دیوی کے محبوب راہی
بتانا یہ جا کہ میرے دلربا کو
کہ وعدہ نبھائیں وہ اب لوٹ آئیں
بتانا جو حالت مری اس گھڑی ہے
ہیں دن سخت بوجھل تو راتیں کڑی ہیں
وہ دُکھ میرا سمجھیں, میرا درد جانیں
وہ بس لوٹ آئیں

0
111