بے سوچے اجنبی سے ہوئی دل لگی سی تھی |
چنگاری دل میں ایک وفا کی دبی سی تھی |
آنکھوں میں پیار، من میں عجب کھلبلی سی تھی |
بے سمجھے برتی اس نے ہی پر بے رخی سی تھی |
باتوں سے انبساط ٹپکتا چلا گیا |
چہرے سے کیوں جھلکتی یہ افسردگی سی تھی |
چرچے تو ہر زباں پہ روا داری کے رہے |
"لیکن دلوں میں گرد کدورت جمی سی تھی" |
ماحول پر سکون رہا دور دور تک |
افواہوں سے تو پھیلی مگر سنسنی سی تھی |
کردار کی مہک نہ چھپانے سے چھپ سکے |
انداز گفتگو میں عیاں عاجزی سی تھی |
جلوہ فروزی پا سکی ناصؔر عروج جب |
رعنائی بزم ناز کی تب دیدنی سی تھی |
معلومات