وہ ایک شخص ہزاروں کمال رکھتا ہے
وہ ماہِ کنعاں سا حسن و جمال رکھتا ہے
ہے اس کو چاہتا دنیا میں ایک جمِّ غفیر
ہر ایک اس سے امیدِ وصال رکھتا ہے
وہ آ کے بیٹھتا ہے سامنے کہ پوچھ سکے
کوئی جو ذہن میں اپنے سوال رکھتا ہے
ہے غم زدوں کو وہ تقسیم کر رہا خوشیاں
وہ دوسروں کے بھی غم خود سنبھال رکھتا ہے
خوشی میں اپنے غلاموں کی بھی وہ ہو شامل
تبسّم اس کا دلوں کو نہال رکھتا ہے
وہ بادشہ ہے خلافت کے تخت پر بیٹھا
خدا کا عشق بھی وہ بے مثال رکھتا ہے
دعاؤں میں جو ہمیشہ رکھے ہمیں شامل
ہے اور کون جو ایسا خیال رکھتا ہے
وہ حسن جس نے بھی دیکھا قریب سے طارق
وہ عشق اس کا ، کہیں دل میں پال رکھتا ہے

0
145