درد کو اپنے چھپا کر مسکرا دیتے ہوئے |
مل رہا تھا وہ گلے شکوے دبا دیتے ہوئے |
اس کو رخصت جب کِیا سب نے دعا دیتے ہوئے |
دل لرز اٹھا مرا اُس کو گِلہ دیتے ہوئے |
راستے میں تھک گیا تھا خود بھی لیکن تیز تیز |
ساتھ میرے چل رہا تھا حوصلہ دیتے ہوئے |
وہ شکستہ دل تھا لیکن مسکراہٹ کیا کہیں |
درد میں بھی ہنس رہا تھا مشورہ دیتے ہوئے |
زخم دل کے اور بھی گہرے ہوئے اُس رات جب |
چپ ہوا خاموش وہ اپنی صدا دیتے ہوئے |
کیا عجب تھا حال اُس کا کس قدر تھا بے قرار |
ڈھل گیا وہ اشک میں خود کو دعا دیتے ہوئے |
اُس کی آنکھوں میں تھا اک ساگر غموں کا بے کراں |
ڈوبتے تھے خواب سارے راستہ دیتے ہوئے |
مسکراہٹ سے نمی آنکھوں کی ہوتی کیا نہاں |
“رو پڑا وہ آپ مجھ کو حوصلہ دیتے ہوئے” |
بھول کر سب درد اپنے فکر میں میری رہا |
میرے زخموں پر سدا مرہم لگا دیتے ہوئے |
چاہتا تھا بھول جائے سب دکھوں کی داستاں |
رو بھی پڑتا تھا وہ طارِق دل ہِلا دیتے ہوئے |
معلومات