رت بہار کی ایسی چھائی ہوئی ہے
گھٹا ساون کی منڈلائی ہوئی ہے
حالت نہ ہوں بدتر تشنگی میں برپا
پتی پتی بھی اب ترسائی ہوئی ہے
برسیں مینہ جب رم جھم رم جھم
ہریالی سے تب پزیرائی ہوئی ہے
لہلہا نے لگ جائیں کھیت و باغات
جیسے پھوار سی ابلائی ہوئی ہے
منظر ندی نالوں کا ناصر بدلا ہوا
زمیں چشمہ سے نہلائی ہوئی ہے

0
82