| سامنے جس کے ہوا کرتی تھی ہر بات میں چپ | 
| جاتے جاتے دے گیامجھ کو وہ سوغات میں چپ | 
| میں ترے شہر سے جانے کا اگر سوچوں بھی تو | 
| دم بہ دم پھیلنے لگ جائے گی اعصاب میں چپ | 
| لوگ کرتے ہیں نئے شہر کو آباد مگر | 
| چھوڑ کے جاتے ہیں اجداد کے دیہات میں چپ | 
| اس کو آواز لگائی بڑی مشکل سے مگر | 
| اس نے یکدم سے تھما ڈالی مرے ہاتھ میں چپ | 
| تیری جانب میں نے جاتے ہوئے آہٹ نہیں کی | 
| راہ میں تیری میں نے رکھی ہے اسباب میں چپ | 
    
معلومات