کچھ ملتا نہیں خود کا پتہ کہ میں کہاں ہوں
جب سے ہوں پڑا عشق میں بے نام و نشاں ہوں
اب مجھ کو پتا بھی نہیں ہے میرا پتہ کیا
رہتا ہے جہاں لا پتہ شائد میں وہاں ہوں
مجنوں سا بنایا ہے مجھے عشق نے میرے
کھویا ہوا ہوں جیسے کے میں رشکِ بتاں ہوں
فرقت نے کئے چھید ہزاروں مرے دل میں
اللہ بچائے اِسی کشتی میں رواں ہوں
جب سے ہے ملا عشق یہ الجھن سی ہے دل کو
یا تو میں جہاں میں ہوں یا پھر خود ہی جہاں ہوں
مٹی کا گھروندا میں نہیں ہوں میں لحد ہوں
بدلے نہ مکیں جس کا کبھی میں وہ مکاں ہوں
عاشق ہوں ذکیؔ اس لئے گم نام ہوں گم ہوں
جس پر نہ گماں کوئی کرے میں وہ گماں ہوں

0
92