شعر میں جب بھی خیالات نہ ڈھلنے پائیں |
ہم تو رک جائیں وہیں ، آگے نہ چلنے پائیں |
حرف ، قرطاس پہ تحریر کے محتاج نہیں |
کھوئیں الفاظ بھی گر ، ہاتھ نہ ملنے پائیں |
گر یہ عالم ہو تو مایوسی کی حد ہوتی ہے |
جب دئے آس کے ، آنکھوں میں نہ جلنے پائیں |
کیسے امّید رکھیں تجھ سے بھلائی کی میاں |
جب کہ بے کس بھی ترے گھر سے نہ پلنے پائیں |
کوئی قانون نہیں جھیل میں ایسا رائج |
تا کہ مچھلی کو مگر مچھ نہ نگلنے پائیں |
اپنے دشمن کی تباہی کا یہ ساماں ہو گا |
ان میں اچھے کوئی اطوار نہ پھلنے پائیں |
طارق انسان کی خدمت جو کیا کرتے ہیں |
پھر عذاب ان سے بھلا کیسے نہ ٹلنے پائیں |
معلومات