ایسے لگتا ہے زندان میں رہتے ہیں
وقت بے وقت بحران میں رہتے ہیں
محو حیرت ہوں ممکن ہوا کیسے یہ
کتنے افراد انسان میں رہتے ہیں
عقل والے بھروسہ کریں عقل پر
ہم سے بھولے تو وجدان میں رہتے ہیں
بات سنتے نہیں لوگ اس واسطے
ہم سے مجنوں بیابان میں رہتے ہیں
دید تیری کسی وقت ہو سکتی ہے
ہم تو دنیائے امکان میں رہتے ہیں
GMKHAN

0
8