ٹوٹے جس طرح تارے
عاشقی میں یوں ہارے
تیر ہجرِ آفت کے
دل پہ یار نے مارے
اب بھی ان کو رکھتے ہیں
جان سے بھی ہم پیارے
یار کے ستم سے ہیں
جاری اشک کے دھارے
دل سے اپنے خود بھٹکے
جیسے ہم ہوں بنجارے
ہے مزید بھڑکاتی
یاد دل کے انگارے
ہے ذکیؔ میرے دل پر
داغ یار کو سارے

0
91