ہے علی آئینہِ حق آشنائی کے لئے
جز خدا یہ ہے محمد کی گواہی کے لئے
وارثِ بل لغ ہے یہ عمران کے دل کا سکوں
بس اسے ہونا ہے مظہر کبریائی کے لئے
ہے یہ دل عشقِ علی میں ایسی رہ پر چل پڑا
ہے جہاں منزل نصیری ابتدائی کے لئے
در بنا دیوار میں یا بن گئی دیوار در
ہو گیا تیّار کعبہ جاں فدائی کے لئے
بول کے یہ امِّ حیدر کو بلایا تھا وہاں
ہے زچہ خانہ یہ گھر اس میرزائی کے لئے
ہیں مقصر دیکھ لے وہ خانہ زاد کبریا
کیا ہے استدلال اب اس کج ادائی کے لئے
سو گیا بیباک پیکانوں کے سائے میں علی
خلق میں پیدا ہوا مشکل کشائی کے لئے
بیچ دی سنتا ہوں مرضی نیند کے بدلے خدا؟
ہو گیا عاشق خدا احمد کے بھائی کے لئے
یوسفِ کنعان بک جاتا ہے اک بازار میں
اور یہاں پر نیند کافی ہے خدائی کے لئے
ہے محمد آج ساقی اس ولا کے جام کا
اور خدا مشتاق ہے بادہ سرائی کے لئے
کہہ دیا ہے یہ نبی نے ہے فقط مولا علی
حیدری ہونا ہے لازم مصطفائی کے لئے
منطقِ من کنتُ مولا دیکھ لو ہے کیا سلیس
بس علی کافی ہیں دیں کی ناخدائی کے لئے
جا رہے ہیں عرش کی جانب جنابِ مصطفیٰ
ہیں علی مطلوبِ داور منہ دکھائی کے لئے
اس شبِ معراج والے عرش پر یہ کیا ہوا؟
رب نے بھیجا ہے علی کو کاروائی کے لئے؟
کہہ رہے تھے ہاتھ کو تھامے ہوئے یہ مصطفیٰ
ہاتھ یہ ہی چاہئے ہے ہم نوائی کے لئے
اے جہنم دیکھتی رہ جائگی تو گردِ پا
حر یہ کہہ کر آگیا بخت آزمائی کے لئے
آج وہ لائے فدک کے سلسلے میں اک حدیث
کل جنہیں کافی تھا قرآں رہنمائی کے لئے
خضر کی ہو عمر اور عیسیٰ مسیحائی کرے
وقت پھر بھی کم ہی ہے مدحت سرائی کے لئے
اے خوشا آئے علی انسانیت کے ظرف میں
باعثِ اعزاز ہے یہ خود سرائی کے لئے
نزع میں ہوتا ہے دیدارِ جنابِ مرتضیٰ
آ ہی جائے موت جلدی اس فدائی کے لئے
ہے یقیں دیکھوںگا اک دن میں نجف کے بام و در
غایتِ تسکین ہے یہ مرتضیٰ ئی کے لئے
زمزمہ اشعار کا ہے آج جو حیدر رواں
مغفرت کا اک اشارا ہے فدائی کے لئے

0
43