مجھے تکلیف ہوتی ہے جو دیکھوں ان کو ایسے میں
کسی کی آبرو وہ ہیں کہوں یہ ان سے کیسے میں
میں نوحہ گر ہوں جس شے کا اسے کہتے حیا تھے سب
یہ وہ شے تھی جو پہناتی سبھی کو اک رِدا تھی تب
رِدا جو ڈھانپ کر رکھتی وجودِ زن کو اکثر تھی
کہ جس کے ہونے سے غیرت بھی ہر گھر کو میسر تھی
جھکی نظریں لیئے پھرتی حوا کی بیٹیاں جب تھیں
بہت محفوظ اور مسحور ان کی عزتیں تب تھیں
مجھے معلوم ہے یہ بھی کہ ہر سُو بے لگامی ہے
کہ اب آزادیِٔ اظہار کی حد خود کلامی ہے

0
42