کجا سالکوں کے مقام و زماں ہیں
خدا ان پہ راضی نبی مہر باں ہیں
وہ مقصودِ منزل ترقی میں یکتا
حضوری میں ہر دم جہاں ہوں وہاں ہیں
برستے ہیں ان پر کرم مصطفیٰ کے
وہ خاطر میں رکھتے بلالی اذاں ہیں
نبی پاک احساں انہی پر ہیں رب کے
درودِ نبی ان کے وردِ زباں ہیں
ارم کب ہے چاہت نہ ڈر نارِ دوزح
عیاں قصد ان کا وجہہ کن فکاں ہیں
وہ بردے ہیں آلِ نبی کے اے ہمدم
فدائے نبی ہیں دہر میں جہاں ہیں
وہ کشتہ ہیں نامِ خدا کا اے پیارے
مقدر میں ان کے جہاں بیکراں ہیں
نبی کی نظر دے کمالِ بصیرت
عطا ہے یہ ان کی جو رستے عیاں ہیں
اے محمود تو بھی گدائے نبی ہے
کریں درگزر وہ ہوئے جو زیاں ہیں

56