تیر ان نظروں سے جو لگے ہیں
سیدھا میرے دل کو لگے ہیں
ہر سو ہر جانب مرے گھر میں
ہجر کے ہی انبوہ لگے ہیں
مجھ کو تھاما دکھوں میں جس نے
اپنوں سے بڑھ کر تو وہ لگے ہیں
بھیگی شام اب تو یوں لگے ہے
جیسے غم کے پرتو لگے ہیں
زخم اندر سے کاٹتے ہیں اب
تیری فرقت میں جو لگے ہیں
تم تو بچ گئے گھاؤ سے ساغر
ہم کو لگنے تھے سو لگے ہیں

0
91