| جو تری راہ تکتے رہتے ہیں |
| بس وہی راہ رو بھٹکتے ہیں |
| سچ کی منزل کا ایک رستہ ہے |
| جھوٹ کے بیشمار رستے ہیں |
| کیسے پاجائیں گے کوئی منزل |
| روز ہم راستے بدلتے ہیں |
| سائے کب مستقل مزاجی ہیں |
| دھوپ کے ساتھ گھٹتے بڑھتے ہیں |
| ابر امڈے ہوئے ہیں آنکھوں میں |
| دیکھئے کس گھڑی برستے ہیں |
| ہم نہ کانٹا نہ گل نہ سنگ تو پھر |
| کیوں ہر اک آنکھ میں کھٹکتے ہیں |
| چھٹ بھی سکتا ہے میل آنکھوں کا |
| اشک دل سے کہیں نکلتے ہیں |
| وہ ہیں شیدا حبیب راتوں کے |
| تارے دن میں کہاں چمکتے ہیں |
معلومات